You are currently viewing Hijama Urdu
Hijama Udru

Hijama Urdu

Hijama Urdu

حجامہ

 

حجامہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اردو میں اس کو پچھنے لگوانا کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اس کو Blood Leting کہا جاتا ہے۔ چائنہ میں یہ طریقہ علاج صدیوں سے ہو رہا ہے اور اس وقت حجامہ کے بارے میں سب سے زیادہ ریسرچ کوریا اور چائنہ میں ہو رہی ہے۔

عرب کے لوگ زمانہ قدیم سے ہی حجامہ کرواتے رہے ہیں اور اسلام آنے کے بعد اور زیادہ مشہور ہو گیا ہے ۔ ایک دفعہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت ناساز ہوئی تھی تو آپ نے کندھوں کے درمیان حجامہ کروایا تھا اور ساتھ یہ بھی فرمایا تھا کہ حجامہ کرنے والا اجرت نہیں مانگے گی البتہ حجامہ کروانے والا ان کی اجرت ضرور ادا کرے گا اور آپ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو رقم ادا کی تھی۔ اس سلسلے میں متعدد احادیث مبارکہ ہیں جن میں حجامہ کے فوائد اور حجامہ کروانے کے دن تک بیان کیے گئے ہیں اور تفصیل سے اس کے فوائد کا بھی ذکر درج ہے۔ حجامہ کروانے کے بہترین دن جن میں ہم حجامہ سے اچھی صحت حاصل کر سکتے ہیں چاند کی 17-19-21 تاریخ ہیں اور یہ ریسرچ اس کی تائید کرتی ہیں۔

چاند کی زمین کے ساتھ کشش ثقل بھی ہے آپ نے غور کیا ہوگا اور ساحل سمندر کے پاس رہنے والے اور اور سمندر میں کام کرنے والے بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ جوں جوں چاند کی تاریخ بڑھتی ہے اسی رفتار سے سمندر میں لہروں کا ارتعاش ہوتا ہے اور بڑھتا رہتا ہے اور چاند کی چودھویں تاریخ کو تو سمندر کی لہریں پورے جوش پر اور بہت اونچی اونچی ہوتی ہیں اور بہت پرجوش ہوتی ہیں اور سمندر اپنے اندر کی ساری کشاتیں ساحل پر پھینک دیتا ہے بالکل اسی طرح انسانی جسم پر بھی چاند اثرانداز ہوتا ہے خون میں جوش پیدا ہوتا ہے اور چاند کی 14 تاریخ یعنی اسلامی کلینڈر کے حساب سے چاند کی 14 تاریخ یعنی اسلامی کلینڈر کے حساب سے چاند کی 14 تاریخ کو جسم اپنے اندر کی ساری کشایتیں اور جلد پر آجاتی ہیں اس لیے چاند کی 17-19-21 تاریخ کو حجامہ کروانے سے ساری کشاتیں خون سے نکل جاتی ہیں اور آدمی جلد صحت مند ہو جاتا ہے ، ہمارا جگر خون پیدا کرنے کا ذمہ دار ہے اور خون کے ذرے عینی Lekocyte کی عمر عموماً 45 دن کی ہوتی ہے۔ یہ سارا عمل ہر وقت ہمارے جسم میں ہر وقت جاری رہتا ہے۔

مجھ سے اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ چاند کے گھٹنے اور بڑھنے کا ہمارے اوپر کوئی اثر نہیں ہوتا اور نہ ہی ہم آپ اپنے آپ میں کوئی تبدیلی محسوس نہیں کرتا ہے کیونکہ شہروں میں بجلی کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے اپنے گھر کی مثال لے لیں کہ ہر گھر میں ٹی وی ہے فریج ہے ائیرکنڈیشن، کمپیوٹر ہے مائیز مائیکروویز ہے لیپ ٹاپ ہے گھر کی ٹیوب کی لائٹ ہے بجلی کے بل ہیں اور گھر کے باہر بجلی کی لائن میں اسٹریٹ تار ہے   سب وے یہ سب بجلی ہے چلتی ہیں او رہر وقت Electro Magenatic فلیڈ پیدا ہوتا ہے اور اس ماحول میں ہم رہتے ہیں اس لیے ہم پر چاند کی کشش ثقل کا اثر نہیں ہوتا۔

ذرا باہر دیہات اور کھلی فضا میں جا کر دیکھیں کہ اس کا اثر دنوں تک ہوتا ہے اور انسان کو خصوصی طور پر متاثر ہوتا ہے جذبات امڈ امڈ کر آتے ہیں جذباتی کیفیت طاری ہو جاتی ہے غرض کہ آپ اپنے اندر بڑی تبدیلی محسوس کرتے ہیں اس لیے جب چاند کو 17-19 اور 21 تاریخ کو ہمارا خون جوش میں آنے کے بعد خون کے Dead Lekocytes کو ہماری جلد کی طرف ہو جاتا ہے اور دن تاریخوں میں حجامہ کروانے سے مریض جلد صحت مند ہوجاتے ہیں۔ جدید ریسرچ کے مطابق ہمارے جسم میں خون کے ذریعے یعنی ہر Lekocytes کی عمر قریبا 45دن ہوتی ہے اس کے بعد لیوکومائٹ مردہ ہو جاتا ہے اس کی جگہ نیا خون کا ذرا اس کی جگہ لے لیتا ہے اسی طرح یہ سارا عمل ہمارے جسم میں ہر وقت ہوتا رہتا ہے Dead Lecukocytes ہمارے پیشاب کے راستے خارج نہیں ہوتے ہیںتو ہمارے جسم میں جمع ہو کر دوران خون وہ کام نہیں کر سکتا ہے اس لیے آدمی بیمار ہو جاتا ہے اور اس مردہ سیل کو حجامہ کے ذریعے نکال دیا جائے تو آدمی تندرست ہوجاتا ہے۔

اس وقت دو قسم کے لوگ حجامہ کر رہے ہیں پہلی قسم میں وہ لوگ جو کہ ڈاکٹر نہیں ہیں اور ان کو میڈیکل کے بارے میں علم نہیں وہ حجامہ سیکھ کر حجامہ کرنا شروع کر دیتے ہیں اور وہ روایتی طریقہ سے کندھوں کے درمیان، گدی گردن کے پیچھے حصہ پر اور ٹخنوں کے اوپر حجامہ کرتے ہیں ان قسم کے لوگ باقاعدہ تشخیص کے بغیر حجامہ کرتے ہیں ان لوگوں کو بیماریوں کی وجہ نوعیت کا علم نہیں ہوتا ہے وہ صرف اس کو سنت سمجھ کر کرتے ہیں بے شک اس سے فائدہ ہوتا ہے لیکن مکمل طور پر فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ دوسری قسم کے حجامہ کرنے والے وہ لوگ ہیں جو کہ باقاعدہ ڈاکٹر ہیں وہ انسانی جسم کی ؟ ANATOMY سمجھتے ہیں وہ لوگ Muslies اور Nerye کو سمجھتے ہیں اس سست Nerve کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے۔ وہ لوگ جو چائنیز میڈیسن اور کوپنکچر کے ڈاکٹر ہیں وہ اس وقت سب سے بہترین اور بہت زیادہ فائدہ حجامہ کر رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈاکٹر نبض اور زبان کو دیکھ کر تشخیص کرتے ہیں کہ مردہ خون کے ذرے Dead Lekocyte کہاں کس Organکے راستے میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں وہ صرف اس مقام کا حجامہ کرتے ہیں اور اس کے رزلٹ سب سے بہتر ہیں۔ پرانے طریقہ سے حجامہ کرنے والے اور ڈاکٹر سے حجامہ کروانے میں بہت زیادہ فرق ہے۔ پرانے روایتی طریقہ میں حجامہ کرنے والے بلیڈ یا نشتری کا استعمال کرتے ہیں جس سے جلد کٹ جاتی ہے اور زخم کبھی کبھار گہرا بھی ہو سکتا ہے۔

Leave a Comment

You are currently viewing Hijama Urdu
hijama hadith

Hijama Urdu

Hijama Book

حجامہ کیا ہے Hijama Urdu

حجامہ دنیا میں تیزی سے مقبول ہوتا ہوا اسلامی طریقہ علاج ہےاس کی وجہ سے انسان کو بہت سی خطرناک بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔ یہ طریقہ علاج اس قدر کارگر اور مفید ہے کہ اب جدید سائنس بھی اس کی افادیت سے انکار نہیں کرسکی اور مغربی ممالک میں اس کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے مغربی ممالک اور غیر اسلامی ممالک میں

کے نام سے جانا جاتا ہےcupping therapy

یہ اسلام کی ایجاد نہیں ہے لیکن رسول اکرم ﷺ نے اسی کو اختیار کیا اور پسند فرمایا اس طریقہ علاج میں مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے اس جگہ پرسپرٹ لگا دیا جاتا ہےاس طرح کرنے سے ہماری جلد پرسکون رہتی ہے جسم کے مختلف مقامات پر مخصوص قسم کے پلاسٹک کپ لگا دئیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اسے میں جلد اکٹھا ہونا شروع ہوجاتا ہے اس کے 10سے20منٹ بعد کٹ لگی جاتی ہے۔اس کے بعد خون ان حصوں میں اکٹھا ہونا شروع ہوجاتا ہے جگہوں سے خون کی بوندیں نکل کر کپ میں جمع ہوتی ہیں جنہیں پھینک دیا جاتا ہے۔اب آپ کا جسم گندے خون سے پاک ہوچکا ہے اور آپ کی بیماریاں کم ہونا شروع ہوجائیں گی۔اور مریض خود کو ہلکا پھلکا اور تر و تازہ محسوس کرنے لگتا ہے ساتھ ہی اس کا مرض بھی دور ہوجاتا ہے۔ بہت سے افراد جو کہ کسی مرض کا شکار نہیں ہیں محض جسم کو ہلکا پھلکا بنانے اور تر و تازگی حاصل کرنے کے لئے بھی ہر ماہ حجامہ کرواتے ہیں ۔ویسے بھی مہینے میں ایک دفعہ حجامہ کروانا عین سنت ہے۔یہ سارا عمل دس سے پندرہ منٹ میں مکمل ہوجاتا ہے اور خراشیں لگانے کے دوران کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی۔

حجامہ کی تاریخ

حجامہ سے علاج کا طریقہ 3000 سال قبل مسیح سے بھی پرانا ہے۔اس طریقہ علاج کا ذکر Ebers Papyrus نامی کتاب میں بھی ہےجو 1550 قبل مسیح کی مشہور طبی کتاب ہے۔ ہزاروں سال پرانا طریقہ علاج ہونے کی وجہ سے اس میں ہزاروں سال کے تجربات بھی شامل ہیں۔

اسلام میں حجامہ کا مقام

آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت ہے اور ایک بہترین علاج بھی ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود پچھنے لگوائے اور دوسروں کو ترغیب دی ۔ امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح میں حجامہ پر پانچ ابواب لائے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب معراج پر تشریف لے گئے تو ملائکہ نے ان سے عرض کی کہ اپنی امت سے کہیں کہ وہ پچھنے لگوائیں
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ إِلَّا قَالُوا يَا مُحَمَّدُ مُرْ أُمَّتَکَ بِالْحِجَامَةِ ترجمہ:حبارہ بن مغلس، کثیر بن سلیم،
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں جس جماعت کے پاس سے بھی میں گزرا اس نے یہی کہا اے محمد! اپنی امت کو پچھنے لگانے کا حکم فرمائیے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يَذْهَبُ بِالدَّمِ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو الْبَصَرَ ترجمہ: ابوبشربکر بن خلف، عبدالاعلی، عباد
بن منصور، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا ہے وہ بندہ جو پچھنے لگاتا ہے۔ خون نکال دیتا ہے۔ کمر ہلکی کر دیتا ہے اور بینائی کو جلاء بخشتا ہے۔

حجامہ کی افادیت

سستا طریقہ علاج حجامہ کے ذریعے کینسر، بانجھ پن،نفسیاتی امراض، پوشیدہ امراض سمیت لاتعداد ایسے امراض کا علاج بھی کم مدت اور انتہائی کم پیسوں میں کیا جاسکتا ہے جس کے لئے لوگ دس دس یا پندرہ پندرہ لاکھ روپے خرچ کردیتے ہیں اور علاج پھر بھی نہیں ہو پاتا ۔حجامہ کے ذریعے ایسے تمام امراض کا خاتمہ محض چند ہزار روپوں میں کیا جا سکتا ہے۔ حجامہ کے ذریعے کن کن امراض کا علاج کیا جاسکتا ہے
کم مدت میں علاج
حجامہ کے نتائج فوراً ہی ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔عام طور پر اگر کسی کو کوئی بیماری نہیں ہے اور وہ سنت نبوی ﷺ کے طور پر حجامہ کرواتا ہے تو حجامہ چند منٹوں میں ہی وہ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتا ہے۔ ہر صحت مند انسان کو مہینے میں ایک بار سنت کے طور پر گدی پر حجامہ ضرور کروانا چاہئیے جس سے 72 ایسی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے جن کا عام طور پر انسان کو خود بھی علم نہیں ہوتا۔ دیگر علاج کے طریقوں میں مریض مسلسل زیرِ علاج رہتا ہے ، دواؤں کا ستعمال کرتا رہتا ہے اور پرہیز بھی جاری رہتا ہے۔ لیکن حجامہ میں بیماری کی نوعیت کے مطابق مریض کو 7 دن 10 دن یا 15 دن بعد بلایا جاتا ہے اور چند ملاقاتوں میں بڑے سے بڑے امراض کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔
تکلیف
چونکہ حجامہ میں کپ لگانے سے پہلے کپ لگائے جانے والے مقام پر ہلکی ہلکی کٹ لگائی جاتی ہیں تاکہ وہاں سے خون کی بوند باہر آسکے اس لئے عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک تکلیف دہ عمل ہوگا جبکہ حقیقت میں ایسا بالکل نہیں ہے حجامہ عام طور پر پشت پر کیا جاتا ہے یہ دس سے پندرہ منٹ کا عمل ہوتا ہے اور مریض کو اس وقت حیرت ہوتی ہے جب اسے پتا چلتا ہے کہ یہ عمل مکمل ہو چکا ہے اور اسے کوئی تکلیف بھی نہیں ہوئی ۔چونکہ حجامہ ایک مکمل طریقہ علاج ہے اس لئے اس میں اس طرح کے سخت پرہیز نہیں کرنے پڑتے جو کہ عام طور پر ایلو پیتھک ، ہومیو پیتھک ،یونانی یا دیگر علاج کے طریقوں میں کئے جاتے ہیں۔ تاہم مکمل علاج کے لئے مریض کو سختی سے طب نبوی ﷺ میں دی گئی ہدایت کی پابندی کرنی چائیے۔ طب نبوی ﷺ کی خوراک ، اور پرہیز سے متعلق ہدایت نامہ بھائی شامی سے لیا جا سکتا ہے۔
کوئی سائیڈ ایفیکٹس نہیں

حجامہ کے کوئی سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہیں بلکہ کسی ایک مقام پر حجامہ کرنے سے دیگر بہت سے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں حتیٰ کہ شوگر کے مریضوں کے زخم بھی 24 گھنٹوں میں بھر جاتے ہیں۔ لیکن حجامہ کرواتے وقت کچھ باتوں کا خیال بھی رکھنا چاہئیے

درپیش مشکل
اسلام دین فطرت ہے اور وہ زندگی گذارنے کے لئے سادگی پر زور دیتا ہے یہ سادگی عبادت ،معاشرت اور معاملات کے ساتھ ساتھ علاج میں دکھائی دیتی ہے۔حجامہ بھی اسی کی ایک مثال ہے۔لیکن مفاد پرست اور عاقبت نااندیش افراد نے ہر دور میں اس سادگی کو پیسے بٹورنے کا ذریعہ بنایا اور کبھی جادو ٹونے کو دعا تعویذ کا نام دے کر تو کبھی استخارہ سینٹر کھول کر اپنےمذموم ارادوں کو کامیاب بنانےکی کوشش کی جس کے باعث عوام کی بڑی اکثریت دعا ، اور استخارے جیسی عبادات کے فوائد سمیٹنے کے بجائے ان کی طرف سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہو گئی۔ کچھ یہی صورتِ حال حجامہ کو بھی درپیش ہے۔ ماضی قریب میں جب اس مسنون طریقہ علاج کے باعث لوگوں کو تیزی سے فائدہ پہنچنے لگا تو سیکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں گلی گلی ،محلہ محلہ میں ایسے حجامہ ماہرین سامنے آگئے جنہیں حجامہ کی الف ب کا بھی نہیں پتا انہوں نے کسی سے کپ لگانے کا طریقہ سیکھا اور اگلے ہی دن خود کو معالج کے طور پر پیش کردیا۔ یہ یقینناً ایک خطرناک رحجان ہے جس کے سبب حالیہ دور میں ایک زندہ ہوتی ہوئی سنت پھر خطرے سے دو چار ہو چکی ہے۔
مشکل کا حل

حجامہ کرنے کا عمل جہاں بظاہر بہت سادہ ہے وہیں معالج کے لئے اس کا ماہر ہونا بہت ضروری ہے ۔ شائد ہی کوئی مرض ہو جس کا حجامہ کے ذریعے علاج ممکن نہ ہو ۔ فی الوقت کینسر اور ہیپا ٹائٹس سے لے کر سیکڑوں نفسیاتی و جسمانی امراض کا علاج ہم کر رہے ہیں۔ ہر مرض کے لئے جسم پر الگ الگ انداز میں خراش لگائی جاتی ہے اور مخصوص پوائنٹس پر کپ لگائے جاتے ہیں ۔ یہ عمل کتنی دیر جاری رکھنا ہے؟ خراش کس انداز میں لگانی ہے ؟ کپ کتنی تعداد میں لگیں گے؟ اور کتنی دیر تک لگیں گے؟ کتنے سیشن (ملاقات) ہونے ہیں ؟ اور کتنے کتنے وقفے سے ہونے ہیں ؟ وہ بیماریاں جن کا علاج ماہرالحجامہ کر رہا ہے دنیا میں ان کا پہلے سے کن کن طریقوں سے علاج کیا جا رہا ہے؟ بیماریوں کے پیدا ہونے کے اسباب کیا ہیں؟ دنیا بھر میں ان بیماریوں کی کیا شکلیں ہیں؟ ان سب باتوں کا علم ماہر الحجامہ کو ہونا چاہئیے ۔ اس کے علاوہ علاج کے لئے وقت اور دن کا تعین بھی اہم ہے مثال کے طور ہر بہت سی بیماریوں کے لئے چاند کی 19,17ا ور 21 تاریخ بہت اہم ہیں ۔

حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شفاء تین چیزوں میں
· ہے حجامہ لگوانے،شہد پینے اور آگ سے داغنے میں ہے ۔میں اپنی اُمت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں(بخاری ص۸۴۸ ج زادالمعاد ص ۵۵۰ طبع بیروت)
· حضرت ابنِ عباس سے مرسوی ہے آپ ﷺ نے ایک مرتبہ حجامہ لگوایا حالانکہ آپ روزے سے تھے۔(بخاری ص ۸۴۹ ج ۲ )۔
· حضرت ابنِ عباس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے حالاتِ احرام میں حجامہ لگوایا۔(بخاری ص۸۴۹ ج ۲ )۔
· حضرت انسؓ سےمروی ہےکہ آپؓ سے حجامہ لگانےکی اُجرت کے بارےمیں پوچھا گیا(جائز ہے یا نہیں؟)آپؓ نےفرمایا کہ حضور پاکﷺکو ابوطیبؓہ نے حجامہ لگایا تھا آپﷺنے انہیں دو صاع اناج اُجرت میں دیا تھا (بخاری ۸۴۹ ،ج ۲ مسلم ص ۲۲ ج ۲ زادالمعاد ۵۵۱ طبع بیروت)
· حضرت جابرؓ بن عبداللہ ،مقنع کی عیادت کے لیےتشریف لائے پھر ان سے کہا جب تک تم حجا مہ نہیں لگو اوُ گے میں یہا ں سے نہیں جاوُں گا ۔میں نے رسول پاکﷺ سے سنا ہے کہ اس میں شفاء ہے ۔
· حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ نے اپنے سر مبا ر ک پر حجا مہ لگوایا۔( بخاری ص ۸۴۹ ج ۲ )
· حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول پاکﷺ کو فرماتے سنا اگر تمہا ری دواوْں میں کسی میں خٰیر ہے تو شہد پینے ،اورحجامہ لگوانے، اور آگ سےداغے میں لیکن میں آگ سے داغے کو نا پسند کرتا ہوں۔(بخاری ص۸۵۰ ج ۲ )
· حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا حجامہ لگوانے والا غلام کتنا بہترین ہے۔خون کو لے جاتا ہے پیٹھ کو ہلکا کر دیتا ہے اور نظرکو صاف کرتا ہے۔(ترمذی ص۲۵ ج ۲ ۔ زادالمعاص۵۵۱ بیرت)
· ابوہریرہؓ روایت کرتےہیں کہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تم لوگوں کی تمام ادوایات میں سے کوئی دوا بہتر ہے تو وہ ججامہ لگوانا ہے۔(ابوداوُدص۱ج۲)
· رسول پاک ﷺ کی خادمہ حضرت سلمٰی ؓ فرماتی ہیں کہ جو شخص بھی رسول ﷺ کی خدمت میں سے سردرد کی شکایت کرتا آپ ﷺ اس حجامہ لگوانے کا حکم فرماتے ۔اور جو شخص پاوَں کے درد کی شکایت کرتا اس سے فرماتے کہ پاوَں میں مہندی لگاوَ۔(ابوداودص۱۸۳ج۲)
· حضرت ابو کبشہؓ انماری سے مروی ہے آنحضرت ﷺ اپنے سر مبارک کی مانگ میں اور دونوں کندھوں کے درمیان فصد لگواتے اور ارشاد فرماتے جو شخص ان جگہوں کا خون نکلوائے تو اس کو کسی مرض کے لیے دوا استعمال نہ کرنا نقصان نہیں پہنچائے گا۔(ابوداود ص ۱۸۳ ج۲ ابنِماجہ ص ۲۴۹ )
· حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فر ما یا کہ جس شخص نے ۱۷،۱۹اور ۲۱ تا ر یخ کو حجامہ لگوایا اس کے لیے ہر مرض سے شفا ء ہو گی۔ (ابو داؤد ص ۱۸۳ ج ۲ ۔ذادالمعاد۵۵۳ بیروت)
· جابرؓ سے مروی ہے کے رسول ا للہؐ نے اپنے ران مبارک کے بالایٔ حصے پر ہڈی میں درد کی بناء پر حجامہ لگوایا ۔( ابو داؤد ص ۱۸۴ ج۲۔ذادالمعاد ص ۵۵۲ بیروت)
· حضرت ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا شبِ معراج میں فرشتوں کی جس جماعت پر بھی میرا گزر ہوا ہر ایک نے مجھے یہی کہا ‘‘اے محمد ﷺاپنی اْمت کو حجامہ لگوانے کا حکم فرمائیے۔’’(ابنِ ماجہ ص ۲۴۸)
· حضرت انس ؓبن مالک سے مروی ہے کہ رسول ا للہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شبِ معراج میں فرشتوں کی جس جماعت پر بھی میرا گزر ہوا ہر ایک نے مجھے یہی کہا ‘‘اے محمد ﷺاپنی اْمت کو حجامہ لگوانے کا حکم فرمائیے۔’’(ابنِ ماجہ ص ۲۴۹۔ زادالمعار ص ۵۵۱ )
· حضرت عبداللہ بن بحسینہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لحی جمل (نامی مقام) میں بحالت احرام اپنےسر مبارک کے وسط میں حجامہ لگواۓ۔
· حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ نبی کریم ﷺ کے پاس گردن کے دونوں جانب کی رگوں اور کندھوں کے درمیان حجامہ لگانے کا حکم لے کر آئے۔(ابنِ ماجہ ۲۴۹ ۔زادالمعاص۵۵۲)
· حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے گھوڑے سے کھجور کے ایک تنے پر گرے تو آپ ﷺ کے پاؤں مبارک میں موچ آگئ۔وکیع فرماتے ہیں۔مطلب یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہڈی میں دردکی وجہ سے حجامہ لگوائے۔(ابنِ ما جہ ص ۲۴۹)
· حضرت انس بنِ مالکؒ سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے ارشاد فرمایاجو حجامہ لگو انا چاہے وہ ۱۷ یا ۱۹ یا ۲۱ تاریخ کو لگائے تا کہ ایسا نہ ہو کہ خون کا جوش تم میں سے کسی ایک کو ہلاک کردے۔(ابنِ ماجہ ص ۲۴۹ ذادالماد ص ۵۵۳ بیروت)
· نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا گُدی کے اوپر کی ہڈی کے وسط میں حجامہ ضرور لگوایا کرو اس لئے کہ یہ پانچ بیماریوں سے شفاء ہے۔(ذادالمعار ص ۵۵۲ بیروت)
· نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گُدی سے اوپر کے گڑھے ( یعنی ہڈی اوپر) میں ضرور حجامہ لگواؤ ۔اس لیے کہ یہ بہَتر (۷۲ ) بیماریوں سے شفاء ہے۔(ذادالمعاد ص ۵۵۴ بیروت)

فوائدِ حجامہ

حجامہ کروانے سے سات (۷) امراض میں شفاء ہے۔ جنون،جزام،برص،اونگھ،دانتوں کا درد،آنکھوں کا غبار ،سر دردِشقیقہ اور سستی ۔
· اطباء کی متفقہ رائے ہے کہ نیچے حجامہ کروانے سے چہرے،گلے اور دانتوں کو سکون ملتا ہے۔ایڑھی پر حجامہ کروانے سے ران اور پنڈلیوں کو آرام ملتا ہے اور خارش دور ہوتی ہے۔سینے کے نیچے حجامہ کروانے سے پھوڑےپھنسی ،دمل،خارش،نقرش،بواسیر اور کندذہنی کو افاقہ ہوتا ہے،
· حضرت امام احمد بن حنبلؒ کو کسی مرض میں اس کی ضرورت پیش آئی تو آپ نے گُدی کے دونو ں جانب حجامہ کروایا۔ حضرت امام احمد بن حنبلؒ ہر اس موقع پر جب خون میں جوش ہو حجامہ کرواتے تھے۔اس کے لیے نا وقت اور ساعت کسی چیز کا لحاظ نہیں کیاجائے گا۔

ایک روایت میں ہے کہ طبیبِ اعظم ﷺ نے فرمایا بہترین علاج حجامہ لگوانا ہے۔آپﷺ نے سر مبارک میں پچھے یعنی حجامہ کروایا کیونکہ آپﷺ کے سراقدس میں درد تھا ( دردِشقیقہ یعنی آدھے سر کا درد )۔ · جس کسی نے طبیب اعظم ﷺ سے درد کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے گردن اور مونڈھوں پر حجامہ کروانے کا حکم فرمایا۔ · جب طبیب اعظم ﷺ کو زہر دیا گیا تو آپ ﷺ نے گردن اور مونڈھوں پر حجامہ کروایا۔( سراالسادات) · جب طبیب اعظم ﷺ پر

شرعتہ اسلام میں ہے کہ سر پر یہودیوں نے جادو کیا تو آ پ ﷺ نے اپنے سر اقدس پر حجا مہ کروایا۔ اس حدیث سے معلو م ہوا کہ حجامہ کروانا جادو اور زہر کے لیے بھی مفید ہے۔
· ایک حدیث میں ہے کہ تم گُد ی کی ہڈی کے غبار پر حجا مہ لگوا ؤ اس لیے ( ۷۲ ) بیماریوں سے نجات ہے۔
· طبیب اعظم ﷺ نے جنون ، جزام،برص اور مرِگی کا علاج حجامہ تجویز فرمایا۔
· حضرت ابنِ عمرؓسے روایت ہے کہ طبیب اعظم ﷺنے فرمایا کہ حجامہ کرنے سے عقل بڑھتی ہے اور قوتِ حا فظہ میں اظافہ ہوتا ہے۔
· حضرت ابنِ عباسؓ سے روایت ہے کہ طبیب اعظم ﷺ نے فرمایا ہے کہ حجامہ سے نگاہ تیز ہوتی ہے اور پیٹھ ہلکی ہوتی ہے۔(متسدرک،حاکم)
· ) طبیب اعظم ﷺ درد ک با عث اپنی ران مبارک پر حجامہ کروایا۔(ابوداؤد۔ابنِ ماجہ)

حجامہ مندرجہ ذیل تمام امراض میں نہایت مفید ہے

دل کے امراض

کینسر

ہیپاٹائٹس بی اور سی

ہائی اور لو بلڈ پریشر

شوگر کی بیماری

موٹاپا

سر گنجا پن

جگر کی تمام بیماریاں

گردے کی پتھری

پتہ کی پتھری

کولیسٹرول کابڑھ جانا

قبض

جوڑوں کا درد

کمر کا درد

بواسیر

مرد انہ بانجھ پن

ترک سگریٹ نوشی کے لئے

ہچکی

ہاتھوں،پیروں کا درد

سینے کا درد

بے خوابی

پاخانہ کی جگہ پر ناسور

پیٹ کے نچلے حصے کا درد

متلی،الٹی