مزاج: آپ کی صحت کا خفیہ راز!
طبِ یونانی کے مطابق، مزاج کا تصور صحت اور بیماری کو سمجھنے کی بنیاد ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ کسی بھی شخص کے مزاج میں بگاڑ ہی اکثر بیماریوں کی جڑ ہے
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایک جیسی غذا کسی کو فائدہ دیتی ہے اور دوسرے کو نقصان؟ یا کوئی شخص گرمی میں بےحال ہو جاتا ہے اور دوسرا تروتازہ رہتا ہے؟ اس کا جواب آپ کے مزاج کو سمجھنے میں پن ہاں ہے۔
مزاج کیا ہے؟
مزاج سے مراد انسان کے جسمانی، ذہنی اور جذباتی توازن کی کیفیت ہے۔ طبِ یونانی کے اصولوں کے مطابق، ہر انسان کا ایک فطری مزاج ہوتا ہے، اور یہی مزاج اس کی جسمانی ساخت، طبیعت اور بعض بیماریوں کے امکان کو طے کرتا ہے۔
چار بنیادی مزاج اور ان کی نشانیاں
طبِ یونانی مزاج کو چار بنیادی اقسام میں تقسیم کرتی ہے، ہر قسم کی اپنی مخصوص علامات اور غذائی سفارشات ہیں:
1. دموی (گرم و تر)
علامات: چہرے پر سرخی، جسم میں طاقت، مزاج میں جوش۔
مثالی غذا: ٹھنڈی اور خشک اشیاء جیسے کاسنی اور تربوز۔
مضر غذا: گوشت، چکنائی، گرم مصالحے۔
عام بیماریاں: خون کی زیادتی، نکسیر، فشار خون (بلڈ پریشر)۔
2. صفراوی (گرم و خشک)
علامات: جلد غصہ، پیلا پن، نیند کم، بھوک تیز۔
مثالی غذا: تر اور ٹھنڈی اشیاء جیسے دہی اور جو کا شوربہ۔
مضر غذا: چائے، کافی، مرغن غذائیں۔
عام بیماریاں: تیزابیت، گرمی دانے، معدے کی جلن۔
3. بلغمی (سرد و تر)
علامات: جسمانی سستی، نیند زیادہ، کمزور ہاضمہ۔
مثالی غذا: خشک اور گرم غذائیں جیسے ادرک اور دارچینی۔
مضر غذا: دودھ، چاول، ٹھنڈی اشیاء۔
عام بیماریاں: بلغم، سوزشِ سینہ، موٹاپا، سستی۔
4. سوداوی (سرد و خشک)
علامات: گہرے خیالات، نیند کی کمی، تنہائی پسندی۔
مثالی غذا: تر اور گرم اشیاء جیسے شہد، کشمش، گرم دودھ۔
مضر غذا: کھٹی چیزیں، کالی چائے، زیادہ گوشت۔
عام بیماریاں: ڈپریشن، قبض، جلدی الرجی، جوڑوں کا درد۔
مزاج کو سمجھنا کیوں اہم ہے؟
اپنے صحیح مزاج کو جاننا صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے:
بہتر غذا کا انتخاب: یہ آپ کو وہ غذائیں چننے میں مدد دیتا ہے جو آپ کے جسم کے لیے سب سے زیادہ موزوں ہوں۔
توازن برقرار رکھنا: یہ جسمانی اور ذہنی توازن کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
بیماریوں سے بچاؤ: اپنے مزاج کو سمجھ کر آپ ان بیماریوں سے بچ سکتے ہیں جن کا آپ کو زیادہ خطرہ ہے۔
دوا کا زیادہ اثر: ادویات اس وقت زیادہ مؤثر ہوتی ہیں جب انہیں آپ کے مزاج کے مطابق تجویز کیا جائے۔
خلاصہ:
“اپنے مزاج کو پہچان کر جیو، تو دوا کی ضرورت کم پڑے گی!”
طبِ یونانی صرف علاج ہی نہیں، بلکہ زندگی گزارنے کا ایک گہرا فلسفہ بھی سکھاتی ہے۔
Share this:
- Click to print (Opens in new window) Print
- Click to email a link to a friend (Opens in new window) Email
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Tweet
- Click to share on Reddit (Opens in new window) Reddit
- Share on Tumblr
- Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram
- Click to share on Mastodon (Opens in new window) Mastodon
- Post
- Click to share on Nextdoor (Opens in new window) Nextdoor